ہور(سٹاف رپورٹر سے)سردیوں میں سموگ نے شہر کو جکڑ رکھا ہوتا ہے، مگر گرمیوں میں بھی لاہور کی فضا زہریلی رہتی ہے۔ ایل ڈی اے نے شہر میں اربن فاریسٹری کے کئی منصوبے تو بنائے، مگر وہ کاغذوں تک محدود رہے۔
ایل ڈی اے نے ایونیو ون، جوبلی ٹاؤن اور موہلنوال سکیم میں مجموعی طور پر دو لاکھ پندرہ ہزار درخت لگانے تھے ، مگر فنڈز کا رخ کہیں اور موڑ دیا گیا۔ایونیو ون میں تیرہ اربن فاریسٹ بنانے کے لیے بتیس ایکڑ سے زائد زمین مختص کی گئی تھی، مگر یہاں اب بھی بنجر زمین دکھائی دیتی ہے ۔جوبلی ٹاؤن میں ستر ہزار درخت لگنے تھے ، مگر فائل بند کر دی گئی۔ پندرہ ایکڑ سے زائد زمین پر جنگلات بننے کے بجائے بس ایک وعدہ ہی رہ گیا۔موہلنوال سکیم میں تین اربن فاریسٹ بنائے جانے تھے ، مگر یہاں بھی درخت نہیں لگ سکے ۔ایل ڈی اے کے بجٹ میں اربن فاریسٹری کے لئے فنڈز مختص کئے گئے تھے ، مگر وہ قانون کے برخلاف دیگر مقاصد پر خرچ کر دئیے گئے ۔شہر میں بڑھتی آلودگی کے پیش نظر شجرکاری ناگزیر ہو چکی ہے ، مگر جب تک منصوبوں پر عمل درآمد نہیں ہوگا، لاہور کی فضا میں سانس لینا مزید مشکل ہوتا جائے گ |
|