مری بلک واٹر سکیم ختم کرنے کا فیصلہ،سازوسا
3-3-2025
ولپنڈی(راحت منیر)20برس سے زیر تکمیل مری بلک واٹر سکیم کو ختم کرنے کا فیصلہ کرلیاگیا ،سازوسامان کے تخمینہ کیلئے چیف انجینئر پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیٹی بنادی گئی،2004میں ساڑھے تین ارب روپے کے لگ بھگ منصوبہ سے مری کو دریائے جہلم سے5اعشاریہ5ملین گیلن پانی روزانہ فراہم کیا جانا تھا،2007میں منصوبہ پرکام بند کردیا گیا تھا، سیاسی و عدالتی جنگ کے باعث تاخیر کا شکار ہونے والے منصوبہ کی لاگت اب 22ارب روپے تک بڑھ چکی ،ذرائع کے مطابق کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں منصوبہ کیلئے مری کی سڑکوں پر بکھرے ہوئے پائپ اور جنریٹرز سمیت دیگرسازوسامان نیلام کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا،مری بلک واٹر سپلائی سکیم جرمن کمپنی سیمنز نے شروع کی تھی،ذرائع کے مطابق2016میں منصوبہ پر نظر ثانی کی گئی،پھر2018میں نیا تخمینہ لگایا گیا تھا جو تقریبا آٹھ ارب روپے کا تھا،2024میں لگنے والے تخمینہ میں 22ارب روپے سے منصوبہ کی تکمیل کا بتایا گیاجس کے بعد منصوبہ کوبند کرکے نیلام کرنے کا فیصلہ کیا گیا ،کمیٹی میںڈی ایم ڈی واسا گوجرانوالہ،ڈائریکٹرواسا لاہور و راولپنڈی کے علاوہ جرمن کمپنی کا نمائندہ بھی ہوگا،کمیٹی کو لاجسٹک سپورٹ پی ایچ اے راولپنڈی کے ایس ای سید حسنین فراہم کریں گے،مری بلک واٹر سپلائی سکیم کے تحت دریائے جہلم چھابیریاں کے مقام سے پانی پمپ کرکے سات مرحلوں میں کشمیر پوائنٹ مری تک لایا جانا تھا،جس کیلئے 21کلومیٹر کے قریب پائپ لائنیں اور واٹر سٹوریج ٹینک بننے تھے،ذرائع کے مطابق مری کی موجودہ پانی کی ضروریات تقریبا30لاکھ گیلن روزانہ ہے،مری کو واٹر سپلائی کیلئے متبادل منصوبوں پر کام شروع کیا جاچکا جن میں ڈونگا گلی اور درجاوا واٹر سپلائی سکیمیں شامل ہیں۔