اہور(شیخ زین العابدین)ایل ڈی اے میں مبینہ بے ضابطگیوں کی ایک اور کہانی سامنے آگئی، اراضی منتقلی کے بغیر 1 ارب 30 کروڑ کے ترقیاتی کام اور ادائیگیاں کر دی گئیں، شعبہ انجینئرنگ نے ایسی زمین پر ترقیاتی کاموں کیلئے خطیر رقم جاری کی، جس کا انتقال ایل ڈی اے کے نام نہیں ہوا تھا۔
تفصیل کے مطابق ایل ڈی اے میں ایک اور مبینہ مالی بے ضابطگی کا انکشاف ہوا ہے، ایک ارب 30 کروڑ روپے ایسی زمین پر خرچ کر دئیے گئے جو سرکاری تحویل میں تھی ہی نہیں۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق ایل ڈی اے کے شعبہ انجینئرنگ نے ایل ڈی اے سٹی ہاؤسنگ سکیم میں ایسی زمین پر ترقیاتی کاموں کیلئے خطیر رقم جاری کی، جس کا انتقال ایل ڈی اے کے نام نہیں ہوا تھا۔بی اینڈ آر کوڈ کے مطابق کسی بھی زمین پر ترقیاتی کام کا آغاز کرنے سے پہلے اس کا باضابطہ انتقال ضروری ہے، مگر یہاں قواعد کی کھلی خلاف ورزی کی گئی۔آڈٹ حکام نے جولائی 2020 میں اس بے ضابطگی پر اعتراض اٹھایا، مگر متعلقہ حکام نے کوئی جواب نہ دیا۔یہ معاملہ 22 جنوری 2021 کو ایس ڈی اے سی اجلاس میں بھی زیر بحث آیا، جہاں ایل ڈی اے حکام نے صفائی پیش کی کہ زمین کی خریداری کا عمل جاری ہے۔ تاہم آڈٹ کمیٹی نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا اور متعلقہ افسروں کے خلاف کارروائی کی سفارش کی ہے۔ |
|