اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) متعلقہ حکام نجی بجلی مارکیٹ سی ٹی بی سی ایم (مسابقتی تجارتی دوطرفہ معاہدہ مارکیٹ) کے نظام کو کامیاب بنانے کے لیے وہیلنگ چارجز کو کم کرکے 10 سے 12 روپے فی یونٹ کرنے پر غور کر رہے ہیں، لیکن یہ صرف اسی صورت ممکن ہوگا جب اس میں پھنسی ہوئی لاگت (اسٹرینڈڈ کاسٹ) شامل نہ کی جائے۔ ایک سینئر افسر نے بتایا کہ حکام مارچ-اپریل تک تھوک نجی بجلی مارکیٹ قائم کرنا چاہتے ہیں، جس میں وہیلنگ چارجز خریداروں اور فروخت کنندگان کے لیے قابل قبول ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مثالی طور پر وہیلنگ چارجز 6-7 روپے فی یونٹ ہونے چاہئیں، لیکن حکومت انہیں وہیلنگ چارجز کا حصہ بناتے ہوئے 5-6 روپے فی یونٹ کی کراس سبسڈی شامل کرنا چاہتی ہے۔ تاہم، اگر اسٹرینڈڈ کاسٹ (پھنسی ہوئی لاگت) کا 50 فیصد بوجھ حکومت اور 50 فیصد صارفین برداشت کریں، تو وہیلنگ چارجز 17-18 روپے فی یونٹ تک رہیں گے، جو پہلے تجویز کردہ 27-32 روپے فی یونٹ سے کم ہوں گے۔ یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ نجی بجلی مارکیٹ کے نظام کے تحت صارفین ان غلطیوں کی قیمت کیوں چکائیں جو انہوں نے کی ہی نہیں؟ اسٹرینڈڈ کاسٹ کے تحت حکومت چاہتی ہے کہ صارفین 45,888 میگاواٹ کی صلاحیت کی ادائیگیاں کریں، حالانکہ یہ حقیقت واضح ہے کہ بجلی کی کھپت میں 2.4 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ حکومت مزید بجلی پیدا کرنے کے منصوبے بھی شامل کر رہی ہے، جس کے نتیجے میں صلاحیت کی ادائیگیاں (کیپیسٹی پیمنٹس) مزید بڑھ جائیں گی، لیکن صارفین نہ تو موجودہ اور نہ ہی نئی بجلی کی پیداوار کے اضافے کے ذمہ دار ہیں۔ ہم مارچ-اپریل تک تھوک نجی بجلی مارکیٹ کے قیام پر بھی کام کر رہے ہیں، جس کے بعد خوردہ نجی بجلی مارکیٹ قائم کی جائے گی۔ جب سی ٹی بی سی ایم مکمل طور پر نافذ ہو جائے گا اور فعال ہو جائے گا، تو حکومت ان آئی پی پیز (نجی بجلی پیدا کرنے والے اداروں) سے بجلی نہیں خریدے گی جنہوں نے نظرثانی شدہ معاہدے ’’ٹیک اینڈ پے‘‘ کی بنیاد پر کیے ہیں۔ وہ سی ٹی بی سی ایم میں شامل ہونے کیلئے آزاد ہوں گے۔
|
|