سلام آ باد ( رانا غلام قادر ) قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران سی ڈی اے ممبران کے ریڈار میں آگیا ،تمام ممبران سی ڈی اے کے خلاف یک زبان ہوگئےکیا آپ سب سی ڈی اے سے خوش ہیں ؟ سپیکر کا ایوان سے سوال؛ جواب میں ممبران کے نو نو کے نعرے . سپیکر نے کہا کہ ایم این اے ہاسٹل /پارلیمنٹ لاجز بارے شکایات؛پارلیمنٹ سب کو فنڈز د یتی ہے،ہمارے لئے فنڈز نہیں ہیں ؟ ۔عالیہ کا مران کے سوال پر پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر درشن نے کہا کہ سی ڈی اے نے پار لیمنٹ لاجز اور ایم این اے ہاسٹل کا پرانا سامان 50لاکھ روپے میں نیلام کر دیا ہے۔سپیکر نے کہا کہ اب بھی ڈھیر لگاہوا ہے۔ رانا مبشر خان نے کہا کہ وہ ایم این اے ہاسٹل میں رہتے ہیں،ہمار کوئی پر سان حال نہیں ، گیس نہیں آتی،مینٹی ننس نہیں کراکر دیتے،صفائی نہیں ، سی ڈی اے والے کہتے ہیں فنڈز نہیں ہیں۔ صرف من پسند لوگوں کا کام ہوتا ہے۔ لیگی رکن رانا مبشر نے کہا کہ بہت مشکل سے رہ رہے ہیں،ایک کمیٹی بنادیں جو ہفتہ وار رپورٹ دیا کرے۔ سپیکر نے کہا کہ اس سے پہلے جنید انور کی سر بر اہی میں کمیٹی بنائی تھی۔ ڈپٹی سپیکر نے بھی میٹنگز کی ہیں۔ سی ڈی اے والے ہفتہ وار رپورٹ نہیں دیتے۔ ا س دوارن کئی ممبران نے بات کرنے کیلئےہاتھ کھڑے کردیے۔ سپیکر نے از راہ طنز کہا کہ لگتا ہے کہ سب ممبران سی ڈی اے سے خوش ہیں،سپیکر نے ایوان میں سی ڈی اے کی کارکردگی بارت پوچھا کیا آپ ارکان سی ڈی اے کی کارکردگی سے خوش ہیں؟ سپیکر کے سوال پر ارکان نے زوردار آواز میں نو نو کے نعرے لگائے ۔اسپیکر نے کہا کہ پارلیمنٹ سب کو فنڈ دیتی ہے ،کیا صرف پارلیمنٹ کے لیے ہی فنڈ نہیں ؟ اگر سی ڈی اے کے خلاف قرارداد آ جاتی ہے تو حکومت کے لیے شرمندگی کا باعث ہوگا۔وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے اسپیکر قومی اسمبلی سے کہا کہ آپ اس سے متعلق ڈپٹی سپیکر کی سربراہی میں کمیٹی بنا دیں۔ کمیٹی میں وزیر داخلہ اور وزیر پلاننگ کو بلا لیں۔ اعظم نذیر تارڑ سب سے زیادہ برداشت اور صبر پارلیمنٹیرینز میں ہے، 2014 سے اب تک ایک لاکھ 64ہزار ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ ہے۔ اسی تنخواہ سے وہ بجلی گیس کے بلز اور رہائش گاہ کرایہ بھی دیتے ہیں۔12سال سے تنخواہ پر ریویو نہیں کیا گیا، زیر تعمیر لاجز کو بھی مکمل کیا جائے۔ سپیکر نے بتایا کہ 6ماہ میں نئے پارلیمنٹ لاجز مکمل کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔
|
|