راولپنڈی (راحت منیر/ اپنے رپورٹر سے) باخبر ذرائع کے مطابق راولپنڈی کے موضع کھنہ کاک میں محکمہ مال کے اہلکاروں کی ملی بھگت سے کروڑوں روپے کی اراضی کی جعلی منتقلی پکڑی گئی، جس پر پٹواری کو سروس سے برطرف کردیا گیا ہے۔ جبکہ رجسٹرار سٹی کے خلاف انکوائری کی جارہی ہے۔ ذرائع کے مطابق 76کنال کا رقبہ ملی بھگت سے انتقال کرکے بیچنے کی کوشش کی جارہی تھی۔ درخواست پر اسسٹنٹ کمشنر سٹی حاکم خان نے معاملے کی انکوائری کی۔ رابطہ کرنے پر اسسٹنٹ کمشنر سٹی حاکم خان نے تصدیق کی کہ ساجد پٹواری کو برطرف کردیا گیا ہے جبکہ انتقال بھی منسوخ کردیا گیا ہے۔ رجسٹرار سٹی آصفہ کرن کے حوالے سے انکوائری جارہی ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ راولپنڈی میں اراضی ریکارڈ سو فیصد کمپیوٹرائزڈ نہ ہونے کے باعث قبضہ مافیا محکمہ مال کے اہلکاروں کے ساتھ مل کر پرانے کھاتوں کو کھنگال کر مشکوک رقبے ڈھونڈتے رہتے ہیں۔ پھر اس کی جعلی منتقلی کرتے ہیں۔ بعد میں منسوخی یا کوئی بھی قانونی ایکشن کو عدالتی چکروں میں ڈال کر معاملے کو التوا کا شکار بناتے رہتے ہیں۔ راولپنڈی کے آج بھی157موضع جات ایسے ہیں جو کمپیوٹرائزڈ کرنے کی بجائے مینوئل چلائے جا رہے ہیں۔ یہ وہ موضع جات ہیں جن میں قانونی و غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیوں کی بھر مار ہے اور عوام اربوں کھربوں روپے ان میں لگا کر پھنسے ہوئے ہیں، لیکن ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق ایک سپیشل ٹیم سابق تحصیلدار بندوبست نذر گوندل کی سربراہی میں بنائی گئی تھی۔ راجڑ ، کوٹھہ کلاں اور تخت پڑی کے بارے سپیشل ٹیم کی رپورٹس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ موضع راجڑ کی جمع بندی1972 سے مکمل نہیں۔ موضع کوٹھہ کلاں کا 31برس کا ریکارڈ غائب تھا۔ موضع تخت پڑی میں33سو پاس شدہ انتقالات کا سرے سے ریکارڈ ہی غائب تھا۔ کم و بیش ایسا ہی حال تقریباً ہر مینوئل موضع کا ہے۔ زندہ کو مردہ اور مردہ کو زندہ ظاہر کرکے انتقالات کئے جارہے ہیں۔ مرکزی حکومت کا الاٹ شدہ رقبہ بھی بوگس و جعلی طریقہ سے فروحت کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سو فیصد لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کے دعویٰ کے باوجود آج بھی راولپنڈی میں شہری محکمہ مال اور پٹواریوں کے دفاتر میں دھکے کھا رہے ہیں۔
|
|