سلام آباد (کامرس رپورٹر ، نامہ نگار ) نان فائلرزپر شکنجہ مزیدسخت ‘وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے ٹیکس لاء ترمیمی بل 2024-25قومی اسمبلی میں پیش کردیا ۔ قومی اسمبلی میں پیش کردہ بل کی مجوزہ ترمیم کے مطابق نان فائلرز پر8سو سی سی سےبڑی گاڑیاں خریدنے پر پابندی ہوگی‘نان فائلرز مخصوص حد سے زیادہ جائیداداورشیئرز نہیں خرید سکیں گے‘ اس کے علاوہ ٹیکس چور بینک اکاؤنٹ اوپن نہیں کر سکیں گے اور مقرر کردہ حد سے زیادہ پیسے بھی اکاؤنٹ سے نہیں نکال سکیں گے‘ نان فائلز ایک حد سے زیادہ بینکنگ ٹرانزیکشنز نہیں کرسکیں گے‘ان کے سکیورٹیزاور میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری پر بھی پابندی ہوگی ‘نان فائلرز کوصرف موٹر سائیکل ‘رکشہ اور ٹریکٹر خریدنے کی اجازت ہوگی‘غیر رجسٹرڈ کاروباری افراد کے بینک اکاونٹس منجمد کیے جائیں گے۔مجوزہ ترمیم کی منظوری کی صورت میں غیر رجسٹررڈ کاروباری افراد جائیداد ٹرانسفر نہیں کر سکیں گے، غیر رجسٹرڈ افراد کی پراپرٹی اورکاروبار حکومت سیل کرنے کی مجاز ہوگی،ایف بی آر جن لوگوں کے نام کی لسٹ جاری کریگا انکے اکاؤنٹس فریز کیے جائیں گے۔ مجوزہ بل کے تحت پابندی کا اطلاق وفاقی حکومت کے نوٹیفکیشن کے بعد ہوگا، سیلز ٹیکس رجسٹریشن نہ کرانے پر بینک اکاونٹس منجمد کیے جائیں گے‘ سیلز ٹیکس رجسٹریشن نہ کرانے پراپرٹی ٹرانسفر پر پابندی ہوگی، سیلز ٹیکس رجسٹریشن کے دو دن بعد ان فریز کر دئیے جائیں گے، اس کے علاوہ مجوزہ ترمیم کی منظوری کے بعد اکاونٹس غیر منجمد کرنے کیلئے چیف کمشنرکے پاس اپیل کرنا ہوگی، فائلر کے والدین، بیوی اور 25 سال تک کی عمر کے بچے فائلر تصور ہوں گےجبکہ غیر شادی شدہ ، بیوہ یا طلاق بیٹی بھی فائلر تصور ہوگی ،سپیشل بچے بھی فائلر تصور ہونگے ۔بل میں فائلر اور نان فائلر کی بجائے اہل اور نا اہل افراد کی کیٹگری متعارف کرانے کی تجویز دی گئی ہے، بل میں سیلز ٹیکس 1990 میں مختلف ترامیم تجویز کی گئی ہیں،بل کے تحت فیصلوں سے متاثرہ افراد کو اپیل کا حق دیا جائے گا،متاثرہ افراد کو چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو کے پاس 30 روز میں اپیل کا حق ہو گا۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں مجوزہ بل پر غور کیا جائے گاجس کے بعد منظوری کےلیے قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا،وفاقی وزیر خزانہ کے قومی اسمبلی میں پیش کردہ مجوزہ ٹیکس ترمیمی بل کے مطابق سیلز ٹیکس ایکٹ ، انکم ٹیکس آرڈیننس 2001، اسلام آباد کیپیٹل ٹریری آرڈیننس میں ترامیم تجاویز کی گئی ہیں ، سیلز ٹیکس ایکٹ میں مجوزہ ترمیم کے مطابق ان پٹ ٹیکس الائونس کی کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ حد مقرر کرنے کیلئے رسک مینجمنٹ سسٹم کا ڈیٹا استعمال کیا جائے گا، سیلز ٹیکس ایکٹ میں مجوزہ ترامیم پر عملدرآمد کا اختیار کمشنر ان لینڈر یونیو کو حاصل ہوگاجبکہ سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن کی صورت میں دو روز کے اندر کمشنر کے احکامات کو واپس لیے جاسکیں گے ، سیلز ٹیکس میں مجوزہ ترمیم کے تحت کمشنر ان لینڈر یونیو کو اختیار ہوگا کہ سیلز ٹیکس ایکٹ پر عملدرآمد بشمول آڈٹ ، تحقیقات ، عدالتی چارہ جوئی ا ور ویلیو ایشن سے متعلق ماہرین اور آڈیٹر کی تعیناتی کر سکیں گے ، اسلام آباد کیپٹل ٹرییٹری آرڈیننس میں مزید ترمییم کے مطابق وفاقی دارلحکومت میں سروسز فراہم کرنیوالوں کو ایف بی آر کے کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے ساتھ لازمی منسلک ہونا ہوگا، ہائی رسک افراد کی ٹیکس معلومات اور بنکوں کی معلومات کا تبادلہ کیلئے بھی بل میں ترمیم تجویز کی گئی ہے،بنک ایف بی آر کو ایسے افراد کی تفصیلات فراہم کرنے کے پابند ہونگے ، تمام معلومات ٹیکس کے لیے استعمال ہونگی اور خفیہ رکھی جائیں گی ، اس بل میں ترامیم کا مقصد ٹیکس قوانین کو مزید موثر بنا نا اور آمدن کے مطابق ٹیکس کی ادائیگی کو یقینی بنانا ہے جبکہ کاروباراور مالیاتی وسائل کی مکمل ویلیو چین کو سامنے لانا ہے، اس سے ٹیکس چوری میں کمی آئے گی اور زیادہ سے زیادہ لوگ ٹیکس نیٹ میں آئینگے ۔
|
|