کراچی، اسلام آباد (نمائندہ جنگ ، نیوز رپورٹر ، ٹی وی رپورٹ ) سٹیٹ بینک نے مسلسل 5ویں بار شرح سود میں کمی کا اعلان کرتے ہوئے مزید200بیسس پوائنٹس کی تنزلی کردی جس کے بعد شرح سود15سے کم ہوکر 13فیصد کی سطح پر آگئی ۔ سٹیٹ بینک کے مطابق مہنگائی نومبر میں گھٹ کر 4.9فیصد ہوگئی ‘جاری کھاتہ اکتوبر میں مسلسل تیسری بار فاضل رہا‘ جاری کھاتہ فاضل رہنے سے زرمبادلہ ذخائربڑھ کر 12ارب ڈالر ہوگئے ہیں اوراس میں اضافہ جاری ہے ‘ ترقی کی شرح میں بھی تیزی ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ نومبر2024ءتک بینکوں کے نجی شعبے کو قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوا ‘ مرکزی بینک کے مطابق سالانہ مالیاتی اہداف حاصل کرنے کیلئے اضافی اقدامات کرنا ہوں گے‘جی ڈی پی کی نموڈھائی سے ساڑھے3فیصد رہنے کا امکان ہے، ترسیلات زر اور برآمدات میں اضافے کا رجحان برقرار رہنے کی توقع ہے۔وزیراعظم شہبازشریف نے شرح سود میں 2فیصد کمی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پالیسی ریٹ کا 13 فیصد پر آنا ملکی معیشت کے لئے خوش آئند ہے اور اس سے پاکستانی معیشت پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گاجبکہ وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے اس امید کا اظہار کیاہے کہ آنے والےدنوں میں شرح سود میں مزید کمی آئے گی ۔ اعلامیہ کے مطابق سٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی ( ایم پی سی) کے پیر کے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو17دسمبر 2024ء سے200بی پی ایس کم کرکے 13فیصد کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ ایم پی سی کی توقعات کے مطابق نومبر 2024ء میں عمومی مہنگائی کم ہو کر 4.9 فیصد سال بسال ہوگئی۔ اس کمی کی بڑی وجہ غذائی مہنگائی کا مسلسل کم ہونا نیز نومبر 2023ء میں گیس کے نرخوں میں اضافے کے اثرات کا بتدریج ختم ہونا تھا۔ تاہم کمیٹی نے نوٹ کیا کہ قوزی گرانی (core inflation) جو 9.7 فیصد پر ہے،اٹل (sticky)ثابت ہورہی ہے جبکہ صارفین اور کاروباری اداروں کی مہنگائی کی توقعات تغیر پذیر ہیں۔ اکتوبر 2024ء میں جاری کھاتہ مسلسل تیسرے مہینے فاضل رہا جس سےکمزور آمدِ رقوم اور سرکاری قرضوں کی بھاری واپسی کے باوصف سٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر کو بڑھا کر لگ بھگ 12 ارب ڈالر تک لانے میں مدد ملی۔اجناس کی عالمی قیمتیں بالعموم سازگار رہیں جن کے ملکی مہنگائی اور درآمدی بل پر مثبت اثرات مرتب ہوئے۔ نجی شعبے کو قرض میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔ٹیکس محاصل کا ہدف کے مقابلے میں فرق بڑھ گیا ہے ‘صنعتی شعبے کی سرگرمی کی رفتار بھی مزید بڑھ رہی ہے۔ بڑے پیمانے کی اشیا سازی (ایل ایس ایم) کے ٹیکسٹائل، غذا، گاڑیوں، پیٹرولیم مصنوعات اور تمباکو جیسے اہم شعبے پہلے ہی مالی سال 25ء کی پہلی سہ ماہی تک مضبو ط نمو کے عکاس تھے۔ مزید برآں، سیمنٹ، گاڑیوں، کھاد اور پیٹرولیم مصنوعات کی ملکی فروخت جیسے بلند فریکوینسی کے تازہ ترین اظہاریوں سے پتہ چلتا ہے کہ صنعتی سرگرمی کی اس رفتار کا تسلسل جاری ہے۔اجناس کے پیداواری شعبوں کے اِ ن بہتر امکانات اور مہنگائی میں کمی کے اثرات سے خدمات کے شعبے کو بھی اعانت ملے گی۔ آگے چل کر کاروباری اعتماد میں بہتری اور مالی حالات سازگار ہونے سے معاشی نمو کو تقویت ملنے کی توقع ہے۔ برآمدات میں 8.7 فیصد اضافہ ہوا جس میں اہم حصہ بلند اضافہ قدر والی ٹیکسٹائل، چاول اور پیٹرولیم کی برآمدات کا تھا۔ سٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ ذخائر جون 2025ء تک 13.0 ارب ڈالر سے بڑھ جائیں گے۔جولائی تا نومبر مالی سال 25ء کے دوران ایف بی آر کے محاصل میں سال بسال 23 فیصد اضافہ ہوا۔ تاہم، یہ ٹیکس وصولی کے سالانہ ہدف کو حاصل کرنے کے لیے درکار شرح نمو سے خاصا کم ہے۔ اخراجات کے ضمن میں، میزانیہ تخمینوں کے مقابلے میں پست ہوتی ہوئی یافتیں ملکی قرضوں پر سودی ادائیگیوں میں خطیر بچت کا باعث بنیں گی۔ یہ پست سودی ادائیگیاں حکومت کو مالی خسارے پر قابو پانے میں مدد دیں گی؛ تاہم، ہدف کے مطابق پرائمری سرپلس کا حصول مشکل ہوگا۔ادھروزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہےکہ کم افراط زر کی شرح کی بدولت پالیسی ریٹ میں کمی آئی ، امید کرتے ہیں کہ آنے والے مہینوں میں افراط زر میں مزید کمی ہو گی، معیشت کی بحالی کے حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ اور دیگر متعلقہ اداروں کی کوششیں لائق تحسین ہیں ۔
|
|