راولپنڈی(راحت منیر/اپنے رپورٹرسے) پاکستان میٹرو بس پراجیکٹ راولپنڈی اسلام آباد کے اسٹیشنز کیلئے اربوں روپےمیں ایکوائر کی گئی اراضی پر تجاوزات کی بھر مار ہوچکی ہے۔ ذرائع کے مطابق میٹرو پراجیکٹ کیلئے ایکوائر اراضی کو خالی کرانے اور اس کی حد بندی کیلئے کئی مرتبہ ہدایات جاری ہوچکی ہیں لیکن صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ پاکستان میٹرو بس پراجیکٹ کیلئے بس اسٹیشنر پر مسافروں کی سہولت کے لئے جو اضافی جگہ ایکوائر کرکے چھوڑی گئی تھی اس پر ہوٹل والوں،موٹر ڈیلرز اور دیگر نے تجاوزات کررکھی ہیں جس سے مسافروں کو بس اسٹیشنز سے اترنے اور چڑھنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ کمیٹی چوک میٹرو اسٹاپ کی اضافی جگہ پر دوکانداروں اور ہوٹل والوں نے اپنی دوکانداری چمکا رکھی ہے۔ اسی طرح مریڑ چوک اسٹیشن پر کارڈیلرگاڑیاں کھڑی کردیتے ہیں ۔ سکستھ روڈ اسٹیشن پربھی تجاوزات ہیں۔صدر اسٹیشن کے راستوں پر موٹر سائیکلوں والوں نے ڈیرے جما رکھے ہیں۔دوسری طرف مینٹی نینس کیلئے کنٹریکٹرز رکھنے کے باوجود منصوبہ سے جڑے مسائل بھی درست نہیں ہوسکے۔ راولپنڈی کے حصے میں ایلیویٹڈ ٹریک سے پانی ٹپکنااور پانی کی سیپج جیسے مسائل جوں کے توں ہیں۔ بارش کا پانی ٹریک سے مری روڈ پر گرتا ہے اور مری روڈ پر سفر کرنے والوں کیلئے مشکلات کا باعث بنتا ہے۔مری روڈ پر میٹرو پلرز پر بیل بوٹے لگائے تھے مگراب پلرز پر سے یہ پلانٹ سرے سے ہی غائب ہیں۔ چاندنی چوک اور سکستھ روڈ کے فلائی اورز کے منصوبوں میں جو لینڈ اسکیپنگ کی گئی تھی اس کا حال بھی برا ہوچکا ہے اورپلانٹس لاپتا ہیں۔آج بھی سو فیصد ایلیویٹرز اور ا یسسکلیٹرز فنکشنل نہیں ہوسکےہیں۔ اس بارےمیں تکنیکی ذرائع کا کہنا ہےکہ کنسٹرکشن اور مینو فیکچرنگ فالٹس ہیں۔دیگر مسائل میں ٹف ٹائلز،اسفالٹ،لائٹس جیسے اموربھی شامل ہیں۔
|
|