اولپنڈی (راحت منیر/اپنے رپورٹر سے) راولپنڈی کی آبی گزرگاہیں تجاوزات اور قبضوں کے باعث بے نام و نشان ہوتی جا رہی ہیں۔ رہی سہی کسر اعلیٰ انتظامی افسروں کے نعروں نے پوری کردی ہے۔ ذرائع کے مطابق اب تو ایک کنسلٹنٹ ہائر کیا جا چکا ہے جو آبی گزرگاہوں اور واٹر چینلز کی ماسٹر پلاننگ کر دیگا۔ دریائے سواں‘ نالہ لئی‘ نالہ کورنگ سمیت تمام بڑی آبی گزرگاہیں اپنے قدرتی بہائو کے راستوں کی بجائے اب مافیا کے متعین کردہ راستوں پر بہہ رہی ہیں۔ سینکڑوں فٹ چوڑی آبی گزرگاہیں سکڑ کر نالوں کی شکل اختیار کرتی جا رہی ہیں لیکن ذمہ داران آنکھیں اور کان بند کئے فوٹو سیشن دورے کر رہے ہیں۔ اب ایک بار پھر کمشنر راولپنڈی ڈویژن کی ہدایات پر نالہ لئی اور دیگر آبی گزرگاہوں کو بچانے کا نعرہ بلند کیا گیا ہے لیکن تمام آبی گزرگاہیں پہلے سے زیادہ تجاوزات اور قبضوں کا شکار نظر آ رہی ہیں۔ 4اپریل2013ء کو اُس وقت کے ڈی سی او ثاقب ظفر نے راولپنڈی ضلع کے105بڑے چھوٹے نالوں اور دریائوں کا سروے کرکے محفوظ بنانے کا حکم جاری کیا۔ 2فروری 2018ء کو کمشنر راولپنڈی ڈویژن ندیم اسلم چوہدری نے ڈپٹی کمشنرز،ڈی جی آر ڈی اے،میئر میونسپل کارپوریشن راولپنڈی، ایڈمنسٹریٹر ضلع کونسل اور دیگر کو فلڈ پلین ریگولیشنز ایکٹ2016کے تحت کارروائی کی ہدایت کی لیکن نتیجہ صفر رہا۔ آبی گزر گاہوں کی سالانہ صفائی پر کروڑوں روپے الگ سے خرچ کئے جا رہے ہیں۔
|
|