ہائیکورٹ، کے ایم سی کو غیرقانونی پارکنگ خت
6-12-2023
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے شہر میں غیر قانونی چارجڈ پارکنگ سے متعلق درخواست پر بلدیہ عظمیٰ کراچی کو پارکنگ کا قانون، پارکنگ فیس وصولی اور دیگر تفصیلات اور جامع پلان پیش کرنے اور کے ایم سی کو غیر قانونی پارکنگ ختم کرنے کا حکم دیدیا ، غیر قانونی چارجڈ پارکنگ سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت نے کے ایم سی حکام سے سوال کیا کہ کس قانون کے تحت آپ پارکنگ فیس وصول کرتے ہیں؟ کے ایم سی کے وکیل نے کہا کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں کے ایم سی کو روڈ مینٹی نینس کیلئے پارکنگ فیس وصولی کی اجازت ہے، حکام نے بتایا کی کے ایم سی کو 41 سڑکوں اور سروس روڈز پر پارکنگ فیس وصولی کی اجازت ہے، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کے ایم سی کے نام پر غیر متعلقہ افراد کو کیسے پارکنگ فیس وصولی سے روکیں گے؟ جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس میں کہا کہ بیرون ملک تو پارکنگ فیس کیلئے مشینیں نصب ہوتی ہیں، کیا کے ایم سی تمام علاقوں میں فیس وصول کرسکتی ہے؟ کیا عدالت کو بتانا پڑے گا کہ آپ کی ذمہ داری کیا ہے؟ کے ایم سی کے وکیل نے موقف اپنایا کہ کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کی الگ الگ پارکنگ مختص ہے، جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیئے کہ کے ایم سی کی رپورٹ حقائق کے برعکس ہے، صرف کاغذی کارروائی سے مسلہ حل نہیں ہوگا، درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ویب سائٹ پر دی گئی تفصیلات بھی حقائق کے منافی ہے، جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں 43 مقامات کی فہرست دی گئی اور ویب سائٹ پر 81 سائٹس ہیں، پارکنگ کے حوالے سے عدالتی فیصلے موجود ہیں ان پر عمل درآمد کیوں نہیں ہوتا؟ جو علاقے کے ایم سی کی حدود میں نہیں آپ وہاں کیسے فیس وصول کرسکتے ہیں؟ آپ ان علاقوں کی سڑکوں کی مینٹی نینس نہیں کرسکتے تو اس کی فیس کس قانون کے تحت وصول کررہے ہیں؟ ہمیں تفصیلی جواب چاہیے جہاں پارکنگ نہیں ہونی چاہیے وہاں بھی کیسے اجازت دی جاتی ہے، عدالت نے کے ایم سی کو غیر قانونی پارکنگ ختم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 13 دسمبر تک ملتوی کردی