ملک کے تین ایئر پورٹس کی پبلک پرائیویٹ پارٹ&#
16-8-2023
کراچی (اسد ابن حسن) ورلڈ بینک سے منسلک تنظیم انٹرنیشنل فائننس کارپوریشن (ائی سی ایف) نے پاکستان کے تین ایئرپورٹس، اسلام اباد، کراچی، لاہور کو اؤٹ سورس اور پبلک و پرائیویٹ جوائنٹ وینچر کی ابتدائی تعارفی اور جامع رپورٹ (ٹیزر) جو کہ 16 صفحات پر مشتمل ہے اور اس کو خفیہ رکھا گیا تھا اس کی کاپی "جنگ" کو موصول ہو گئی ہے۔ دستاویزات میں اہم تفصیلات تحریر کی گئی ہیں۔ دستاویزات کو "پریلیمینری انویسٹر ٹیزر" کا نام دیا گیا ہے۔ مذکورہ ائی ایف سی رپورٹ حکومت پاکستان اور پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی معاونت سے تیار کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اؤٹ سورسنگ 25/30 برس کے لیے ہوگی۔ اس میں شراکت داری جن شعبوں میں کی جائے گی اس میں ایئر ٹریفک کنٹرول، رن وے، ٹیکسی وے، ایپرن، ٹرمینل بلڈنگ اور پارکنگ کے ٹھیکے شامل ہیں۔ سیکیورٹی کے تمام انتظامات حکومت پاکستان اور ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس فراہم کرنے کی پابند ہوگی۔ امیگریشن اور کسٹم بھی حکومت فراہم کرے گی۔ کارگو ہینڈلنگ اور فیولنگ پر بھی شراکت داری کی جا سکتی ہے۔ رپورٹ کے ابتدائیہ میں تحریر کیا گیا ہے کہ رپورٹ خالصتا سرمایہ کار کمپنیوں اور اداروں جو کراچی، اسلام اباد، لاہور ایئر پورٹس پر پبلک و پرائیویٹ جوائنٹ ونچر میں شرکت کے خواہش مند ہیں ان کو ایئرپورٹس کی تمام تفصیلات فراہم کرنے کے حوالے سے تیار کی گئی ہے۔ ائی ایف سی کو سی اے اے نے اؤٹ سورس کرنے کے حوالے سے نامزد کیا۔ تحریر کیا گیا ہے کہ سی اے اے اور پی ائی اے وزارت دفاع کے ماتحت ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسلام اباد ایئرپورٹ پر سی اے اے کے 1 ہزار 500 ملازمین کام کرتے ہیں۔ 16 برس میں اس ایئرپورٹ سے ملکی و بین العقوامی پروازوں میں خاطر خواہ اضافہ (5.5 فیصد) ہوا ہے۔ اسی طرح لاہور ایئرپورٹ پر سی اے اے کے 1 ہزار 600 ملازمین کام کرتے ہیں اور یہاں سے پھی فلائٹوں میں اضافہ ہوا ہے، جو 16 برس میں 4.1 فیصد رہا ہے۔ کراچی ایئرپورٹ پر سی اے اے کے 1 ہزار 900 ملازمین کام کرتے ہیں اور یہاں بھی 16 برس میں صرف فلائٹوں میں 1.1 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس ایئرپورٹ پر 24 غیر ملکی ایئر لائنیں تین گھنٹے تک اپنے مسافروں کو ٹرانزٹ بھی فراہم کرتی ہیں۔ خواہش مند شراکت دار تعمیر، ریہیبلٹیشن، فائننس، اپریٹ اور مینٹیننس کی بنیادوں پر کام کرنے کے پابند ہوگا۔ رپورٹ میں رسک فیکٹر کے حوالے سے بھی تھوڑا بہت تحریر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں تینوں ایئرپورٹس کا پانچ برس کا فائننشل اوور ویو بھی تحریر کیا گیا ہے جس کے مطابق لاہور، کراچی اور اسلام اباد کے ایئرپورٹس سول ایویشن اتھارٹی کا 75 فیصد ریونیو حاصل کرتے ہیں (جو پورے ادارے کے مالی اخراجات پورا کرتا ہے اور ہر برس منافع میں رہتا ہے)۔ مالی سال 2022 میں کراچی ایئرپورٹ سے 30 ہزار 732 ملین روپے کا ریونیو، اسلام اباد ایئرپورٹ کا ریونیو 21 ہزار 275 ملین روپے اور لاہور ایئرپورٹ سے 23 ہزار 139 ملین روپے کا ریونیو حاصل ہوا۔ سی اے اے کو پی ائی اے سے تین برس کے اوسطا سالانہ بقایا جات کراچی سے 1 ہزار 350 ملین روپے, اسلام اباد سے 2 ہزار 350 ملین روپے اور لاہور سے 3 ہزار 200 ملین روپے وصول کرنے ہیں۔ رپورٹ میں ائرلائنوں سے وصول کرنے والے ٹیرف کا ذکر بھی کیا گیا ہے جس کے مطابق وہ فلائٹس جو پاکستانی فضائی حدود کے اوپر سے گزر رہی ہوں ان سے فی ڈیڑھ کلومیٹر 44 امریکی سینٹ، یہی ٹیرف پاکستان میں لینڈ کرنے والی انٹرنیشنل فلائٹس پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ٹرمینل نیویگیشن، لینڈنگ، ایئرکرافٹ پارکنگ، ایرو برج، ہینگر میں جہاز پارک ہونے کے چارجز، پیسنجر سروس، ایئرپورٹ چارجز، کارگو ہینڈلنگ، فائر و ریسکیو چارجز اور پی سی اے اے چارجز کی مد میں وصول ہونے والی رقوم کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں