سلام آباد( مہتاب حیدر) ورلڈ بینک کی شرائط کے تحت فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) نے مختلف شہروں میں املاک کے تخمینہ قدر (پراپرٹی ویلیوایشن )میں اوسطاً 13 سے 15 فیصد تک اضافہ کر نے کا فیصلہ کیا ہے اس ضمن میں گوشواروں میں تبدیلی کرلی گئی ہے، ایف بی آر کے اعلیٰ افسران نئے گوشواروں کا معائنہ کررہے ہیں، ایف بی آر کے عہدیداروں کے مطابق گوشوارے اپ ڈیٹ کرنا مستقل سالانہ فیچر بنایاجارہا ہے۔ اس کے علاوہ یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ وہ شہر جن کے حوالے سے ایف بی آر کا تخمینہ قدر جاری کرتا ہے ان کی تعداد بھی 42 سے بڑھا کر 51 کرد ی گئی ہے۔ ایک اعلیٰ سرکاری ذریعے نے دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ صوبائی حکام کے ساتھ مشاورت کے بعد نیا تخمینہ قدریکم اگست 2023 سے موثر بہ عمل ہوگا۔فی الوقت ایف بی آرجن شہروں میں املاک کا تخمینہ قدر مرتب کرتی ہے ان کی تعداد 40 ہے جن میں ایبٹ آباد، اٹک، بہاولنگر، بہاولپور، چکوال، ڈیرہ اسماعیل خان ، ڈیرہ غازی خان، فیصل آباد، گھوٹکی، گجرانوالہ، گجرات، گوادر، حافظ آباد ، ہری پور، حیدرآباد، اسلام آباد، جھنگ، جہلم، کراچی، قصور، خوشا ب ، لاہور ، لاڑکانہ، لسبیلہ ، لودھراں، منڈی بہاالدین، مانسہرہ، مردان ، میر پور خاص ، ملتان ، ننکانہ، نارووال، پشاور، کوئٹہ، رحیم یارخان، راولپنڈی، ساہیوال ،سرگودھا، شیخوپوری، سیالکوٹ، سکھر اور ٹوبہ ٹیک سندھ شامل ہیں۔اب ان تمام شہروں میں تخمینہ قدر کےگوشواروں پر اوپر کی جانب نظر ثانی کی جائےگی اور اس کی رینج 13 سے 15 فیصد رہے گی جبکہ اس فہرست میں مزید 9 شہر بھی شامل کیے گئے ہیں اور یکم اگست 2023 سےاب ان نئے شہروں کے تخمینہ قدر کےگوشوار بھی مرتب کیے جائیں گے۔پنجاب کے بورڈ آف ریونیو کے ایک سینئر رکن کے زیرقیادت گزشتہ ماہ تمام ڈپٹی کمشنرز، ڈسٹرکٹ کلکٹرزکے ساتھ ایک اجلاس میں بتا دیا گیا تھا کہ وہ ڈی سی صاحبان اپنے تخمینہ قدر کے گوشوارے ایف بی آر کے نمائندوں کے ساتھ صلاح مشورے سے مرتب کریں۔ اس اجلاس کے دوران بورڈ کے سینئر رکن نے تمام ڈی سی صاحبان کو یہ ہدایت بھی دی گئی کہ مالی سال 2023-24 کےلیے تخمینہ قدر کے گوشوار تیار کیے جائیں۔ ڈی سیز کے تخمینہ قدرکے گوشواروں اور ایف بی آر کے تخمینہ قدر کے گوشواروں کو ہم آہنگ کرنے اور معقول بنانے کےلیے کہا گیا ہے کہ ڈی سیز کو ایف بے آر کے نمائندوں کو کمیٹی کا رکن بنانا چاہیے جس کا اعلان پنجاب اسٹمپ رولز 1999 کے ساتھ کیاجاچکا ہے۔یہ ہدایت کی جاتی ہے کہ تخمینہ قدر کے گوشوارے جو پہلے ہی بانٹے جا چکے ہیں انہیں وقت مقررہ میں مکمل کیاجائے۔ یہ بھی ہدایت کی جاتی ہے کہ خسرہ نمبروں کے ساتھ ساتھ ہاؤسنگ سوسائٹیوں یا اسکیمز کام بھی دیاجائے اور تخمینہ قدر کے گوشواروں میں ان کا تذکرہ ہونا چاہیے۔ ریٹس کو اعلان کرتے ہوئے ہاؤسنگ اسکیموں اور سوسائٹیوں کے بروشر بھی زیر غور آئیں گے۔ ۔ اس کام کو اعلیٰ ترجیح قراردیاجانا چاہیے۔رابطہ کرنے پر ایف بی آر کے ایک سینئر عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ تخمینہ قدر کے گوشوار وں میں تبدیلی پہلے ہی کرلی گئی ہے اور اسی طرح شہروں اور قصبوں کی تعداد بھی بڑھا دی گئی ہے اور اب تو ایف بی آر کے اعلیٰ افسران فیلڈ فارمیشن کی متعلقہ صوبائی حکام کے ساتھ مشاورت سے مرتب ہونے والے گوشواروں کا معائنہ کر رہے ہیں۔ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ 15 فیصد کے ساتھ تخمینہ قدر کو یکم اگست 2023تک نافذ کیاجائے۔ایف بی آر کے عہدیدار نے مزید بتایا کہ ہم املاک کے تخمینہ قدر کے گوشواروں کو اپ ڈیٹ کرنے کے عمل کو مستقل سالانہ فیچر ( روایت ) بنا رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ابھی بھی ایف بی آر کے تخمینہ قدر اور موجودہ مارکیٹ ریٹ میں فرق برقرار ہے۔ عالمی بینک کے40 کروڑ ڈالر کے قرض بہ عنوان ’ پاکستان ریزیز ریونیو اینڈ رائز ٹو پروگرام‘ کے تحت املاک کے تخمینہ قدر کے گوشواروں کی نظرثانی کرنا ایک شرط ہے۔ نظرثانی شدہ تخمینہ قدر سے غیر منقولہ املاک پر مزید ٹیکسز اکٹھے کیے جاسکیں گے۔ |
|