راولپنڈی (راحت منیر/اپنے رپورٹر سے) کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ ایڈمنسٹریٹر میونسپل کارپوریشن راولپنڈی کے نعروں اور اعلانات کے باوجود شہر میں تجاوزات کیخلاف آپریشن کی ناکامی کے ساتھ ساتھ میونسپل کارپوریشن عملہ کی ملی بھگت سے بغیر نقشے و منظوری کے تعمیرات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق تجاوزات کیخلاف آپریشن میں پہلے مرحلے میں چار بازار منتخب کئے گئے تھے‘ دوسرے مرحلے میں پھر چار بازاروں کو شامل کیا گیا لیکن عملاً ان بازاروں میں صورتحال آج بھی پہلے جیسی ہے۔ بلکہ ان بازاروں کے ساتھ ساتھ دوسرے علاقوں میں تجاوزات بڑھی ہیں۔ مری روڈ ایک دن کیلئے بھی ٹھیلے والوں سے خالی نہیں کرائی جا سکی۔ جب سرکاری افسران کا مری روڈ سے گزر ہونا ہو تو عملہ ٹھیلے والوں کو پہلے ہی آگاہ کر دیتا ہے جس کے باعث افسران کے گزرنے کے اوقات میں مری روڈ سے ملحقہ سڑکوں اور گلیوں میں ٹھیلے والے گھس جاتے ہیں ورنہ روزانہ مریڑ ریلوے پل سے لیکر کمیٹی چوک اور انڈر پاس سے لیکر سکستھ روڈ تک مری روڈ کے اطراف ٹھیلے والوں کی بھرمار ہوتی ہے جس سے ٹریفک روانی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ ٹھیلے والوں میں اکثریت افغانی معلوم ہوتے ہیں۔ ہائی کورٹ روڈ، سرسید چوک سمیت دیگر علاقوں کا حال اس سے بھی برا ہے۔ ذرائع کے مطابق انسداد تجاوزات آپریشن جاری ہے اور ابتدائی طور پر چار بڑے راستے لیاقت روڈ تا فوارہ چوک، کمیٹی چوک تا فوارہ چوک، راجہ بازار تا ڈنگی کھوئی تا بنی چوک اور مین مری روڈ کے دونوں اطراف تجاوزات کے خاتمے کا باقاعدہ اعلان 13فروری کو کمشنر راولپنڈی کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا تھا۔ فیصلہ کیا گیا تھا کہ مری روڈ کو فیض آباد سے لیکر مریڑچوک تک تجاوزات سے پاک کرکے ماڈل بنایا جائیگا۔ غلہ منڈی اور سٹی صدر روڈ پر رات 8بجے کے بعد 11بجے تک ریڑیاں لگائی جا سکیں گی۔ کسی کو بھی دکان کے سامنے ٹھیلہ یا ٹھیا لگانے کی اجازت نہیں ہو گی‘ ایسا ہوا تو دکان مالک کیخلاف کارروائی ہو گی۔ ایسا ہی حال پلازوں کے تہہ خانوں میں پارکنگ سہولیات کا ہوا ہے۔ دوسری طرف بغیر منظوری غیر قانونی تعمیرات کا بھی سلسلہ جاری ہے جس سے نہ صرف حکومت پنجاب کو سرکاری فیسوں کی مد میں کروڑوں کا نقصان ہو رہا ہے بلکہ شہریوں کے قانونی امور میں میٹرو پولیٹن کے افسران نذرانوں یا کرپشن کیلئے رکاوٹیں ڈالتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق عقب موتی محل سینما اظہر سٹریٹ میں ایک مکان کے نیچے دکان بنائی گئی ہے۔ ایک اور رہائشی مکان کے فرنٹ کو توڑ کر دو دکانیں بنا لی گئی ہیں۔
|
|