اسلام آباد (نیوز رپورٹر) سی ڈی اے انتظامیہ نے اتوار کو بھیکہ سیداں سیکٹر ایف الیون میں سی ڈی اے کی اراضی واگزار کرانے کیلئے اپریشن کیا۔ اس موقع پر مکینوں کی جانب سے ابتداء میں مزاحمت کی گئی اور عملہ پر پتھراؤ کیا گیا جبکہ ہوائی فائرنگ بھی کی گئی تاہم سی ڈی اے نے غیر قانونی طور پر تعمیر کئے گئے 37مکان‘ 16دکانیں اور 17چار دیواریاں مسمار کرکے اربوں روپے مالیت کی قیمتی اراضی واگزار کرا لی۔ اس سے قبل بدھ کو بھی اپریشن کیا تھا جس کے دوران 30مکان اور دکانیں مسمار کر دی تھیں۔ سی ڈی اے کے شعبہ انفورسمنٹ، لینڈو بحالیات‘ پولیس اور اسلام آباد انتظامیہ نے آپریشن میں حصہ لیا۔ سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ بھیکہ سیداں کے تین ایوارڈ بالترتیب 1980ء‘ 1982ء اور 1985ء میں ہوئے۔ ان متاثرین کو مجموعی طور پر 442پلاٹ الاٹ کئے گئے اور اراضی کا معاوضہ ادا کر دیا گیا۔ یاد رہے سی ڈی اے نے اب مزید کوئی واجبات ادا نہیں کرنے‘ یہاں الاٹ شدہ پلاٹوں اور سی ڈی اے کی خالی اراضی پر لوگوں نے ناجائز قبضہ کیا ہوا ہے۔ بعض لوگوں نے دکانیں اور مکان کرایہ پر چڑھائے ہوئے ہیں۔ ادہر پلاٹوں کے الاٹی قبضہ مانگ رہے ہیں۔ یہ اراضی ایف الیون مرکز کے سامنے ہے‘ یہاں ایک کلاس تھری شاپنگ سنٹر بھی بننا ہے۔ چار سو سے پانچ سو کنال اراضی میں سے 50سے 60فیصد اراضی کا قبضہ لے لیا گیا ہے۔ عوام کو رضا کارانہ جگہ خالی کرنے کیلئے ایک دن کی مہلت دی گئی ہے جس کے بعد منگل سے دوبارہ آپریشن کیا جائیگا۔ سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ مقامی لوگوں کے تمام عدالتوں کے حکم امتناعی خارج ہو چکے ہیں‘ یہ لوگ سپریم کورٹ تک کیس ہار چکے ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سی ڈی اے کو اجازت دی ہے کہ زمین کا قبضہ لیا جائے جبکہ اپریشن کی رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائی جائیگی۔ دوسری جانب متاثرین کی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین آغا محمد علی نے موقف اختیار کیا ہے کہ سی ڈی اے نے ظلم کیا ہے۔ صبح 8بجے لوگوں کو گھروں سے نکال کر انکے گھر مسمار کر دیئے گئے۔ متاثرین کے ہائی کورٹ اور سول کورٹس میں کیسز چل رہے ہیں۔ ریویو ایوارڈ میں سی ڈی اے کے ڈپٹی کمشنر نے ہی انکے حق میں فیصلے دیئے اب انہیں بوگس قرار دیا جا رہاہے۔ ریویو کیسز اگر بوگس ہیں تو 450مکانوں کا معاوضہ کیوں ادا کیا گیا‘ ریویو کیسز میں سے 49کو پلاٹ کیوں الاٹ کئے گئے؟ ہماری 50کنال اراضی کا معاوضہ ابھی تک ادا نہیں کیا گیا۔ اسکی قیمت 34ہزار روپے لگائی گئی ہے‘ ہمیں موجودہ ڈی سی ریٹ پر معاوضہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سکروٹنی کیلئے تیار ہیں‘ جن متاثرین کے جائز حقوق باقی ہیں اُنہیں معاوضہ ادا کیاجائے۔
|
|